شهید ابراهیم هادی

کھیل سیکرٹری

 

مئی 1980؁ کا زمانہ تھا۔ میں شہداء ہائی سکول میں کھیل سیکرٹری تھا۔ ہمارے سکول کے ساتھ ہی ابوریحان ہائی سکول تھا۔ ابراہیم بھی وہاں کھیل سیکرٹری تھا۔ میں اس سے ملنے کے لیے گیا۔ ہم کافی دیر تک باتیں کرتے رہے۔میں ابراہیم کے اخلاق اور رویے کا دلدادہ ہو گیا۔ رخصت کے وقت وہ مجھ سے کہنے لگا: ’’اکیلے اکیلے والی بال کا ایک مقابلہ ہو جائے؟!‘‘ میری ہنسی چھوٹ گئی۔ میں قومی والی بال ٹیم کے ساتھ کئی عالمی مقابلوں میں حصہ لے چکا تھا اور اپنے آپ کو کافی ماہر کھلاڑی سمجھتا تھا۔ اب یہ صاحب مجھ سے کھیلنا چاہ رہے تھے۔ میں نے کہا: ’’ٹھیک ہے۔‘‘ البتہ میں نے اپنے دل میں کہا: ’’میں کھیلتے وقت ہاتھ ذرا ہلکا رکھوں گا تا کہ ابراہیم کی سبکی نہ ہو۔‘‘ اس نے پہلی سروس پھینکی۔ وہ اتنی مضبوط تھی کہ میں اسے سنبھال نہ سکا! پھر دوسری، تیسری، ۔۔۔ میرے چہرے کا رنگ اڑ گیا تھا۔ طلاب کے سامنے میری سبکی ہونے لگی۔ وہ عجیب طرح کی شاٹ مارتا تھا۔ اس کی سروس کو پکڑنا واقعاً بہت مشکل تھا۔ میدان کے اردگرد بچوں نے گھیرا ڈال رکھا تھا۔ اس نے میری طرف دیکھا اور اس بار آہستہ سے شاٹ لگائی۔ میں نے پہلا پوائنٹ سکور کر لیا۔ اس کے بعد دوسرا، پھر تیسرا۔۔۔  وہ مجھے شرمندگی سے بچانا چاہتا تھا اس لیے جان بوجھ کر خراب شاٹ کھیل رہا تھا۔ میرے پوائنٹس ابراہیم کے برابر ہو گئے اور فیصلہ مزید دوپوائنٹس کے حصول پر ٹھہرا اور اس طرح میرا کچھ بھرم رہ گیا۔ میں نے گیند اس کی طرف پھینکی تاکہ وہ سروس پھینکے۔ اس نے گیند ہاتھ میں لے کر جیسے ہی سروس پھینکنا چاہی تو اذان کی آواز بلند ہوئی: اللہ اکبر۔۔۔ یہ اذان ظہر کی آواز تھی۔ اس نے گیند زمین پر رکھی اور رو بہ قبلہ ہو کر اونچی اونچی اذان کہنے لگا۔ پورے ہائی سکول میں اس کی آواز گونجنے لگی۔ کچھ طلاب وضو کرنے اور کچھ اپنے گھروں کو چلے گئے۔ وہ وہیں صحن میں نماز پڑھنے لگا اور باقی طلاب اس کے پیچھے اقتداء کرنے لگے۔ صحن میں جماعت ہوئی اور ہم سب نے اس کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ نماز ختم ہوئی تو وہ میری طرف پلٹا اور مصافحہ کرتے ہوئے کہنے لگا: ’’آغا رضا، مقابلہ اس وقت اچھا ہوتا ہے جب اس میں دوستی بھی شامل ہو۔‘‘[1]

 

[1]رضا ہوریار، ایک کھلاڑی کمانڈر۔ انقلاب سے پہلے وہ بہروں کی قومی والی بال ٹیم کے ساتھ عالمی مقابلوں میں بھی شریک رہے اور چیمپئن شپ جیتی۔(اگرچہ وہ خود بہرے نہیں تھے۔) رضا معرکہ کربلا 5 میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔

Comments (0)

Rated 0 out of 5 based on 0 voters
There are no comments posted here yet

Leave your comments

  1. Posting comment as a guest. Sign up or login to your account.
Rate this post:
Attachments (0 / 3)
Share Your Location